1 ستمبر 2025 - 10:58
اسرائیل مسجد الاقصیٰ میں اسلامی آثار مٹا رہا ہے، حرمِ قدس شریف

مقبوضہ قدس شریف میں حرمِ قدس شریف کے انتظامی ادارے نے اتوار (31 اگست 2025ع‍) کے دن اعلان کیا کہ صہیونی ریاست مسجد الاقصیٰ کے نیچے غیر قانونی کھدائیوں اور اسلامی آثار قدیمہ کی تباہی میں مصروف ہے، وہ آثار جو اس مقدس مقام کی تاریخی اسلامی کے حوالے سے مسلمانوں کے تاریخی موقف کی حقانیت کو ثابت کرتے ہیں۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حرمِ قدس شریف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ "ایسی ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صہیونی ریاست مسجد الاقصیٰ کے نیچے کھدائیوں اور غیر قانونی تخریب کاریوں میں مصروف ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صہیونیوں کے ان اقدامات کے دوران ان تاریخی اسلامی آثار کو جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے جن کا تعلق اسلامی تاریخی دور (سنہ 661ع‍ سے 750ع‍) سے ہے۔ یہ وہ آثار ہیں جو اس مقام کےحوالے سے مسلمانوں کے موقف کی صداقت و حقانیت کے زندہ شواہد سمجھے جاتے ہیں۔

فلسطینی حکام نے یاددہانی کرائی ہے کہ غاصب صہیونی ریاست تاریخی حقائق کو مسخ کرنے اور مسجد الاقصیٰ کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے مقصد سے، "ہیکل سلیمانی" کی من گھڑت داستان کو تقویت دینے کے لئے ان تاریخی یادگاروں کو تباہ کر رہی ہے۔

غور طلب ہے کہ یہودی انتہا پسند گروہوں کا دعویٰ ہے کہ مسجد الاقصیٰ ایک ایسے ہیکل کی باقیات پر بنائی گئی تھی جو حضرت سلیمان سے تعلق رکھتا تھا اور وہ مسجد کو منہدم کرنے اور ہیکل کو دوبارہ تعمیر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

حرمِ قدس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ کارروائیاں "ثقافتی ورثے کے تحفظ کے بین الاقوامی قانون اور کنونشنز کی صریح خلاف ورزی" کے زمرے میں آتی ہیں، مزید برآں یہ کھدائی خفیہ یا نیم خفیہ طریقے سے اور کسی بین الاقوامی نگرانی کے بغیر کی جا رہی ہے، جس سے مسجد الاقصیٰ کی بنیادوں اور اس کی تاریخی عمارتوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور اس سے اس کے تعمیراتی استحکام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔"

بیان میں مزید کہا گیا کہ ان کارروائیوں کا مقصد "نوآبادیوں کی تعمیر، نیز شہر قدس کو یہودیانے کے منصوبوں کی غرض سے اس مقبوضہ سرزمین پر نئی حقیقتیں مسلط کرنا ہے۔"

حرمِ مقدس کے عہدیداروں نے متنبہ کیا ہے کہ اسلامی آثار اور یادگاروں کو تباہ کرنے کا یہ جاری سلسلہ "فلسطینی اور اسلامی حافظے اور تشخص کے خلاف ایک منظم اور سوچا سمجھا جرم ہے۔"

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ "مسجد الاقصیٰ کے نیچے آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ تاریخ اور انسانیت کے خلاف ایک بڑا جرم ہے۔"

ان فلسطینی حکام نے عالمی برادری، یونیسکو اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ "ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے فوری کارروائی کریں اور غاصب ریاست کو جوابدہ ٹھہرا دیں۔"

بیان میں کہا گیا ہے: "مسجد الاقصیٰ اپنی یادگاروں، آثار اور تاریخ کے ساتھ، ہمیشہ اسلامی امت کے تشخص کا جدائی ناپذیر حصہ رہے گی، اور اسے مٹانے یا مسخ کرنے کی کوششیں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گی۔"

واضح رہے کہ ہولی سی نے ان کھدائیوں کے صحیح مقام کی نشاندہی نہیں کی ہے لیکن شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونی ریاست برسوں سے مسجد الاقصیٰ  کے نیچے سرنگیں کھود رہی ہے؛ جبکہ بین الاقوامی قانون کے مطابق، القدس اوقاف اتھارٹی، جو اردنی وزارت اوقاف سے منسلک ہے، ان مقدس مقامات کے امور کی نگرانی کی باضابطہ طور پر ذمہ دار ہے۔ اسرائیل کے قبضے سے پہلے اردن ان مقامات پر حکومت کرنے والا آخری مقامی ادارہ تھا۔

غور طلب ہے کہ مارچ 2013 میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے جس کے مطابق اردن کو مسجد الاقصیٰ  سمیت "قدس شریف اور اس کے مقدس مقامات کی سرپرستی، حفاظت اور دفاع کا حق حاصل ہے۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha